فرحت کا خون — نشے، دھوکے اور بربادی کی داستان

فرحت کا خون — نشے، دھوکے اور بربادی کی داستان

تاریخِ واقعہ: 16 مئی 2025
مقام: لاہور، پاکستان

لاہور میں 16 مئی 2025 کو ایک دل دہلا دینے والا واقعہ پیش آیا، جہاں فرحت نامی ایک خوبصورت نوجوان عورت کو بے دردی سے قتل کر دیا گیا۔ یہ صرف ایک قتل نہیں، بلکہ ایک ایسی داستان ہے جس میں محبت، دھوکہ، نشہ اور تشدد سب شامل ہیں۔

ابتداء — شادی، بچے اور بکھرتا رشتہ

فرحت ایک عام مگر دلکش عورت تھی، جس کی عمر تقریباً 28 سے 30 سال تھی۔ اُس کی شادی نواز نامی شخص سے ہوئی، جو لاہور کا رہائشی تھا۔ دونوں کے درمیان سالوں تک رشتہ قائم رہا اور تین بچے بھی ہوئے۔ لیکن آہستہ آہستہ اُن کے درمیان جھگڑے اور دوریاں بڑھ گئیں۔

دوسری محبت — آصف اقبال کے ساتھ فرار

وقت کے ساتھ فرحت کی زندگی میں آصف اقبال نامی ایک اور شخص داخل ہوا۔ آصف ایک نشہ کرنے والا شخص تھا، جو خاص طور پر آئس (ICE) کا عادی تھا۔ فرحت اپنے شوہر اور بچوں کو چھوڑ کر آصف کے ساتھ بھاگ گئی۔

واپسی اور جھوٹے الزامات

کچھ دن بعد نواز کی منت سماجت پر فرحت واپس آ گئی، لیکن وہ اپنے بچے ساتھ نہیں لائی تھی۔ نواز نے اُسے معاف کیا، لیکن چند دن بعد جب وہ کام پر گیا، تو فرحت چپکے سے بچوں کو بھی ساتھ لے کر دوبارہ آصف کے پاس چلی گئی۔

بعد ازاں فرحت نے لاہور کے ایک تھانے میں نواز کے خلاف جھوٹی رپورٹ درج کروائی، جس میں کہا گیا کہ نواز سے اس کی جان کو خطرہ ہے۔ جب نواز پولیس کے سامنے آیا، تو فرحت نے روتے ہوئے کہا:

“میں نے جھوٹ بولا، صرف تم سے ملنے کے لیے۔ میرے بچے واپس لے جاؤ، میری زندگی برباد ہو چکی ہے۔”

نواز اپنے تینوں بچوں کو واپس لے گیا۔ یہ اُن دونوں کی آخری ملاقات ثابت ہوئی۔

نشہ، قید اور تشدد

فرحت دوبارہ آصف کے ساتھ رہنے لگی۔ آصف نے اُسے بھی نشے کی لت لگا دی۔ وہ دونوں دو سے تین دن تک گھر میں بند ہو کر نشہ کرتے رہے۔ اسی دوران آصف نے فرحت کو شدید جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا۔ نہ صرف اُسے مارا پیٹا، بلکہ نشے کی خطرناک مقدار بھی دی گئی۔

قتل کی لرزہ خیز رات

16 مئی کی رات گھر کے اندر سے گولیاں چلنے کی آوازیں آئیں۔ اہلِ علاقہ گھبرا گئے اور فوراً پولیس کو اطلاع دی۔ آصف گھر کے اندر سے چیخ کر کہہ رہا تھا:

“میں سب کو مار دوں گا!”

اُس نے گھر کے دروازے پر بھی گولیاں برسائیں، جس کی وجہ سے کوئی اندر داخل نہ ہو سکا۔ جب پولیس پہنچی اور آصف نے دروازہ نہ کھولا، تو پولیس نے گھر کے پیچھے سے دیوار توڑ کر اندر داخل ہونے کا فیصلہ کیا۔

اندھیرا، لاش اور گرفتاری

پولیس جب اندر داخل ہوئی تو منظر انتہائی خوفناک تھا۔ فرحت کی لاش خون میں لت پت پڑی تھی۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق:

  • فرحت کو 12 گولیاں ماری گئیں

  • گولیاں اُس کے منہ، سر، ہاتھوں اور جسم کے مختلف حصوں پر لگیں

  • قتل سے پہلے اُس کے ساتھ زیادتی بھی کی گئی

  • لاش کی حالت بتا رہی تھی کہ اُسے بے رحمی سے مارا گیا

آصف تنہا گھر کے اندر موجود تھا اور نشے کی حالت میں گرفتار ہوا۔ اُس کے ساتھ کوئی دوسرا شخص موجود نہیں تھا۔

گھر والوں کا دکھ

فرحت کے ایک قریبی عزیز (کزن) نے بتایا:

“فرحت بھٹک گئی تھی، لیکن اُس کا انجام اتنا بھیانک نہیں ہونا چاہیے تھا۔”

انجام اور سوالات

یہ قتل ایک فرد کی موت سے کہیں زیادہ ہے۔ یہ معاشرتی گراوٹ، نشے کی تباہی، اور عورت کے غیرمحفوظ ہونے کی ایک بدترین مثال ہے۔


نتیجہ:

فرحت کا قتل صرف ایک جرم نہیں، بلکہ ایک چیخ ہے — جو انصاف مانگتی ہے۔ اب وقت ہے کہ قاتل کو عبرتناک سزا دی جائے تاکہ نہ صرف فرحت کے بچوں کو انصاف ملے، بلکہ آئندہ کوئی اور عورت دھوکے، نشے اور ظلم کا شکار نہ بنے۔

نوٹ:

یہ تمام معلومات فرحت کے قریبی رشتہ داروں، ہمسایوں، اور جائے وقوعہ پر موجود پولیس اہلکاروں کی فراہم کردہ تفصیلات پر مبنی ہیں۔ ممکن ہے کہ کچھ باتیں سو فیصد درست نہ ہوں، تاہم یہ حقیقت واضح ہے کہ فرحت کا قتل آصف نے کیا، اور وہ پولیس کی تحویل میں ہے۔

تحقیقات جاری ہیں، اور جیسے جیسے مزید حقائق سامنے آئیں گے، صورتحال مزید واضح ہو گی۔

Comments

No comments yet. Why don’t you start the discussion?

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *